فلسطینی اتھارٹی نے سترہ دسمبر بروز بدھ آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سلامتی کونسل سے رجوع کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب رام اللہ انتظامیہ نے اسرائیل کے ساتھ فوجی تعاون بدستور جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن جمیل شحادہ نے رام اللہ میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر محمود عباس بدھ کے روز خود مختار ریاست تسلیم کرانے کے لیے سلامتی کونسل سے رجوع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے اسرائیل کو دو سال کا ٹائم فریم دینا ہے تاکہ صہیونی ریاست اس عرصے کے دوران فلسطینی ریاست کی جغرافیائی سرحدوں کے تعین پر متفق ہو جائے۔
جمیل شحادہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کی حمایت میں فرانس یورپی ممالک کی طرف سے
نمائندگی کرے گا۔ اس کے علاوہ دنیا بھر سے سلامیتی کونسل کے رکن ممالک فلسطینی ریاست کی حمایت میں اپنی رائے دیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں فلسطینی عہدیدار نے کہا کہ اگر سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں سے سات ووٹ فلسطینی ریاست کی حمایت میں نہ مل سکے یا امریکا نے فلسطینی ریاست کی قرارداد ویٹو کر دی تو اس صورت میں ہم عالمی عدالت انصاف سے رجوع کریں گے اور معاہدہ روم پر دستخط کر کے آئی سی سی کی رکنیت کے حصول کی درخواست دیں گے۔
فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے وزیر برائے امور یہودی آباد کار زیاد ابوعین کی شہادت کے بعد اسرائیل سے فوجی تعاون ختم کئے جانے کے سوال پر جمیل شحادہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارتی فلسطینی عوامی مزاحمت کی حمایت کرتی ہے۔ اس سلسلے میں کل منگل کو ایک اہم اجلاس بھی منعقد کیا جا رہا ہے۔